Friday, 23 February 2018

زمین تیار ہے بووائی کےلئے

'میری نظر نواز شریف کی نااہلی کے بعد ایک چھ ماہ کی حکومت دیکھ رہی ہے جو اگر چل گئی تو چھ ماہ سے ڈیڑھ تک رہ سکتی ہے یہ الیکشن شیڈول کے مطابق ہوگا کیونکہ الیکشن وقت مقررہ کے مطابق ہونا یا فلحال تو ہونا ہی ابھی تک میں نہیں دیکھ پارہی۔ البتہ کئیر ٹیکر سیٹپ بھی واضح نہی اور نا ہی مارشل لاء کا کوئی امکان یے ۔
یہ بات میں پچھلے سال ایک دوست سے کررہی تھی اور میرا خیال تھا کہ آئیندہ حکومتی سرپرستی کسی ایک ہاتھ میں نظر نہیں آتی ۔ مختلف اداروں سے اور جماعتوں سے لوگ مل کر کچھ کرنے والے ہیں البتہ اس کا تعلق بلواسطہ یا بلاواسطہ عدلیہ سے ہوگا ۔ عدلیہ کوئی قانون سازی کروادے گی یا کچھ اداروں کو ریاستی نظام کو کچھ وقت کیلئے نظام سنبھالنے کی زمداری دے گی۔
  خیال تھا کہ اس سیاسی  صورتحال کو 2 سے 3 سال تک کا عرصہ درکار ہے دوبارہ مستحکم ہونے کیلئے ۔ البتہ اس میں اداروں کی طاقت بحال ہوچکی ہوگی۔ میرے حساب سے سال تقریبا گزر چکا ہے اور سست روی سے جاری عمل عنقریب رفتار تیز کرے گا مزید دوسال یا ڈیڑھ سال بعد چیزیں بالکل واضح ہوچکی ہو نگی 2019 میں عوام کو سکھ کا سانس مل سکتا ہے البتہ اس کے لئے ان کا حق کے ساتھ ڈٹ جانا ضروری ہے۔ ساری بات نیتوں کو درست کرنے کی ہے ۔ یہ تمام منصوبہ بندی انسانی نہیں بلکہ قدرت کے قانون کے تحت نظر آتی ہے ۔ کئی بار میں نے سیاسی جماعتوں کے زبردست قسم کے منصوبے سنے جن میں ناکامی کی گنجائش ڈھونڈنا خاصا مشکل تھا لیکن جب وقت آیا تو کوئی قدرتی آفات یا مسائل سامنے آجاتے اور کبھی وہ ایسا کر بھی لیتے لیکن رزلٹ توقعات کے برعکس آتا ۔ایسا کیسے ہوا؟ کیوں ہوا؟ اس کا سراغ نہ ملتا۔ اسی طرح ایجنسیاں اور ادارے بھی زبردست منصوبہ بندی کرتے لیکن ایسا ہی کچھ وہاں بھی ہوا۔ کسی کا پلین کام نہیں کررہا اور کوئی مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ۔ایسی صورتحال میں صرف وہ کامیاب ہوگا جو پورے اخلاص کے ساتھ مخلوق کی بھلائی کو ذہن میں رکھے اور خالق کے قانون کے سامنے سر جھکا دے ۔اس کے عدل کو قائم کرنے کا عہد کرلے ۔ ذات کے فائدہ کو نظرانداز کرے اور اجتماعی سودے کو سودمند بنائے۔ ابھی یہ اتنا واضح نہی اسلئے شاید سمجھ نہ آئے چند ماہ تک غالبا مئی کے آخر سے ستمبر آنے۔۔ بلکہ ستمبر ہی ہے جہاں یہ ڈانواں ڈول ہونے والے دل ٹھہر جائیں گے ۔ یہ مجھ سے سوال کرتے ہیں کہ دیکھئے پھر مجرموں کو چھوڑا جا رہا ہے ۔۔ پھر انہیں محفوظ رستہ دیا گیا۔۔ پھر سے وہ طاقت پکڑنے لگے اور ادارے کمزور نظر آنے لگے ۔کہیں پھرکوئی ڈیل تو نہی ؟ یا کہیں ایسا تو نہیں کہ مافیہ ریاست کو ڈرانے میں کامیاب ہوگیا؟ میرا جواب پہلے بھی وہی تھا اور آج بھی وہی ہے ۔ یہ معاملات انسانی ہاتھوں سے نکل گئے ۔ اس وطن عزیز کے بدن میں لاکھوں شہیدوں کا لہو جذب ہے وہ اپنے لہو کی حفاظت کرنا جانتے ہیں ۔ اسلئے دل کو وسوسوں سے روک لیں ۔اللہ کے حضور شکر کے ساتھ سجدہ کریں وہ حمد پسند فرماتا ہے ۔ خوش گمان رہیں ۔آپ کا گمان ہی کنجی ہے اس عمل کے راست میں بند دروازوں کی۔ سب ٹھیک ہورہا ہے ۔ کبھی کبھی رکاوٹ آئے گی بدگمان نہ ہوں۔ خالق اپنے بندوں کے ساتھ پتھروں سے بھی کام لے گا۔ دیکھتے جایئیے ۔
  ہمارے پاس وقت نہیں کہ مزید ضائع کرسکیں ۔ہمیں بیرون ملک بہت سے معاملات دیکھنے ہیں جو اسوقت عدم توجہی اور غیرمؤثر خارجہ پالیسی کی وجہ سے وطن عزیز کی سلامتی اور عزت کے لئے خطرہ بن چکے ہیں ۔ گو ہم پرامید ہیں کہ حالات قابو میں آجائیں گے لیکن اسطرح ان لایعنی باتوں میں وقت برباد کرنے کا صرف نقصان ہی ہوگا ۔ اسلئے اندرونی سازشوں کو اب تیزی سے کچلا جائیگا اور  غداروں کے ساتھ شرارتی لوگوں کو بھی اٹھا کر باہر پھینکا جائے گا۔ ناداں جو اس مافیا کو رہنما سمجھتے ہیں عنقریب ذاتی نقصان سے سبق سیکھیں گے ۔ یہ ناسمجھ اشاروں کو دیکھ رہے ہیں لیکن ہدایت نہیں پاتے ۔ ایسے لوگ اپنے ساتھ دوسروں کا بھی نقصان کرتے ہیں ۔ قدرت کا اصول ہے جس نے جو بویا وہی کاٹا ۔
ایک تحریر میں ستمبر 2017 میں لکھی تھی  اسکا آخری پیرا یہاں کاپی کررہی ہوں۔ ہمارے ہاں لوگوں کو بھول جانے کا مرض لاحق ہے اسلئے بار بار یاد دہانی کروانی پڑتی ہے۔
     " آئیندہ آنے والے دو سے تین سال کا عرصہ  ایسے لگتا ہے جیسے کسان زمین میں ہل چلائے اور زمین میں بیج بونے کیلئے اسے تیار کرےگا اور پھر اسی سال کے آخر میں وہ بیج بھی بوئے گا جسے بارش کا انتظار کرنا پڑے گا اگر 2018 مارچ تک ابر کرم برسا تو انشاءاللہ مئی جون تک کونپلیں ضرور پھوٹیں گی مگر۔۔۔ کونپلوں کی حفاظت اور بقا کے لئے بہت ہشیار رہنے کی ضرورت ہوگی پھر میرے مالک نے چاہا تو 2018 کے آخری چند ماہ میں کسان کو فصل سے پیداوار کا اندازہ ہو سکتا ہے التبہ عوام الناس کو یہ فصل 2019 تک فائدہ پہنچانے کے قابل ہو سکتی ہے ۔اب اس سارے عمل میں ایک شرط ہے اور وہ شرط شعور کو بیدار رکھنے کی ہے جیسے کسان رات رات بھر کھیت کو پانی لگانے کی خاطر جاگتا ہے اسی طرح آئیندہ 2سے 3 سال کا عرصہ قوم کو بھی کسان بن جانا چاہیے ۔پھر دیکھئے ایسی عمدہ فصل تیار ہوگی کہ اس کی سرسراہٹ سے اردگرد کے کھلیان بھی مانند پڑ جائینگے ۔۔۔ یہ کوئی دیوانے کا خواب نہیں بلکہ ہوا کے رخ کو دیکھتے ہوئے اللہ کے وعدہ کا یقین رکھتے ہوئے حالات و واقعات کی کڑیاں ملا کر میں اس نتیجہ پر پہنچی ہوں کہ ہم عنقریب ترقی استحکام اور خوشحالی کے راست پر چلنے لگیں گے اور ان ظالم حکمرانوں سے نجات مل جائے گی۔ مجھے امید ہے کہ  ہماری آئیندہ نسلوں کو ایک بہتر وطن عزیز میں رہنا نصیب ہوگا۔انشاءاللہ"
جب اللہ کی حکمت عملی شکل لے کر اترتی ہے تو بڑے بڑوں کے تجزیے اور تخمیبے رہ جاتے ہیں ۔ کسی کا حساب کام نہیں آتا نا کسی کا علم نفع دیتا ہے ۔ ایسے وقت صرف اخلاص کام کرتا ہے۔ سر پھینک کر عاجز ہوجانے سے کامیابی اور انکسار ہوجانے میں ہی بھلائی ہے ۔
شاہد خاقان عباسی کے اقتدار کا وقت پورا ہوگیا شاید ۔ لیکن ابھی الیکشن نظر نہیں آتے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ڈیڑھ دوسال فوج اور سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے عدلیہ کے زیر نگرانی مختصر مدت کی حکومت بن جائے۔اور یہ مل کر نظام درست کریں تب تک ہمیں کوئی رہنما سمجھ میں آجائے گا فلحال ہمیں کوئی قابل اعتماد اور باصلاحیت رہنما میسر نہیں۔

No comments:

Post a Comment