آخر فوج ہی کیوں ؟
عجیب بات ہے فلسطین میں ظلم ہے تو عوام پاک فوج کو للکارتی ہے کہ جاو اسرائیل کی بینڈ بجا دو۔کشمیر میں ظلم پر بھارت کو سبق سکھاو عراق شام برما جہاں بھی مسلم امہ مصیبت میں ہے پاکستانی قوم اپنی فوج کو ہی پکارتی ہے کہ تم ہی ان داتا ہو۔جاو اور دنیا کے مسائل حل کرو البتہ اپنے گھر میں سیلاب ہو زلزلہ آجائے کہیں کوئی تودہ گر جائے لاء اینڈ آرڈر کی کوئی صورتحال بن جائے تو یہ طےشدہ بات ہے کہ جمہوری حکومت کے بس کی بات نہیں لہذا فوج نے ہی سنبھالنا ہے ۔ یہ کوئی نہیں سوچتا کہ فوج کا جو کام ہے وہی اسے کرنے دیاجائے۔ہماری افواج اپنا کام مکمل ذمہ داری اور ایمانداری سے انجام دے رہی ہیں یہ جو کام ان کے ذمہ ڈالا جاتاہے فوج کا نہیں ۔سفارتی معاملات آپ کے سیاستدانوں کی ذمےداری ہیں چاہے فلسطین ہو یا برما یہ آواز جب بھی بلند ہوگی تو وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سربراہ مملکت کی طرف سے ہوگی جو اس کا حق بھی رکھتا ہے اور اس کے فرائض میں بھی شامل ہے کہ وہ بہترین خارجہ پالیسی بنا کر نا صرف وطن عزیز کے وقار میں اضافہ کرے بلکہ دیگر اسلامی ممالک کے امن اور سلامتی کیلئے بھی موثر حکمت عملی ترتیب دے۔
کچھ عرصہ قبل جب برما میں مسلمانوں پر ظلم و ستم جاری تھا تو شور وغوغاں مچانے والوں نے کتنی بار یہ سوال اٹھایا کہ پاک فوج کیوں نہیں جاتی برما؟لیکن اپنے لیڈر سے یہ سوال نہ کیا کہ کہاں ہے وزیراعظم اور اس کے وزراء و مشیر؟ کسی نے پوچھا کہ جناب برما کے قتل و غارت پر آپ کا کیا رد عمل ہے؟فوج کو گالیاں دینے والوں نے کبھی پوچھا سیاستدانوں سے جو داڑھیاں رکھ کر ساڑھیاں بھجوانے والوں کی تائید میں نسخہ قران سے جواز ڈھونڈ لاتے ہیں !
بات کرنا آسان ہے مگر نبھانا مشکل۔ ایٹمی پروگرام پر سوال اٹھانے والے جو بات بات پر ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود تحمل و بردباری کا طعنہ دیتے ہیں اس کا کیا مقصد ہے ؟ کیا ایٹم بم کوئی کرکٹ کی گیند ہے ؟ یا کوئی شبرات کے پٹاخے ہیں جو صرف کانوں کو تکلیف دے کر بجھ جائیں گے؟ کم عقل لوگ سمجھتے نہیں کہ یہ جلد کے ساتھ ہڈیاں بھی گلا دے گا جب گرایا جائے گا ہیرو شیما کو بھول گئے ؟ یقینا یاد ہوگا تو ہوش کےناخن لینے چاہیں اور بات بات پر اپنے بم گرانے بند کردیں سب۔ فوج کی بھی جان بخشی کریں جو زندگیاں سنوارنے سے لے کر زندگیاں بچانے تک ہر وہ کام کرتی ہے جو سیاست دان نہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور نا ہی نیت!!
کراچی میں بارشوں نے ہر طرف شہر کو ڈبو دیا اور نکاسی کا بہت بڑا مسئلہ بن گیا تو اسی فوج نے جاکر امدادی کام انجام دئے جبکہ بھٹو اب بھی زندہ تھا مگر اس کے پیروکار کہیں مردہ ضمیر لئے سوتے رہے۔ کوئی کیوں نہیں آیا اپنے لوگوں کی امداد کو؟
ان کے اقتدار کے لئے خطرہ سمجھی جانے والی فوج نے ان کے گند کو ٹھکانے لگایا اور کراچی کے عوام جن کے گھروں میں گٹروں کا پانی کندھوں تک داخل ہو چکا تھا فوج نے ہی جا کے اس مسئلے کا حل نکالا ۔ آل شریفیہ اس وقت بھی کراچی کے عوام کو گند میں ڈوبنے کے لئے چھوڑ کر ملک سے باہر اپنے اصل دیس جا بیٹھی تھی اور اس وقت بھی پیچھے وہ ناگن نما عورت چھوڑ گئے وہ بھلا کب کسی کے کام آئی ؟ جو ضد کی خاطر وطن عزیز کے وقار اور سلامت کے در پہ ہے۔حد ہے بھئی حد ہے ۔یہ سب دیکھنے کے باوجود یہ لوگ صرف فوج کے خلاف ہی بولے جاتے ہیں کیوں؟
سچ پوچھیں تو اگر میرے پاس اختیارات آگئے تو میں کسی بھی آفت میں فوج کو سول معاملات میں مداخلت اور مدد سے روک دونگی اور سیدھا سا جواب ہوگا یہ فوج کا کام نہی حکومت خود سنبھالے اپنے معاملات اور عوام کو جو انہیں ووٹ دے کر لائے ۔ آج دھرنے کے معاملات کو جس طرح حکومت نے ہیڈل کیا اس پر صرف آنا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا جا سکتا ہے ۔ آج احسن اقبال نے ثابت کردیا کہ اگر ان پر مزید اعتماد کیا گیا تو ائیندہ بھی اسی طرح بہت نقصان ہوگا جس طرح گذشتہ چند دنوں میں دیکھنے کو ملا۔ ذاتی مفاد ضد ہٹ دھرمی اور غیر سنجیدگی کے سبھی رنگ نواز حکومت نے دکھا دئے ۔ عوام آج بخوبی سمجھ گئے کہ سیاستدان صرف کرپشن پر متفق ہیں ملکی سلامتی اور عوام کی فلاح ان کے نزدیک کوئی اہمیت نہیں رکھتی ۔ سب سے بڑھ کر جس بات کا دکھ عوام و خواص کو ہوا وہ دین اسلام کی حرمت اور ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم پر نواز حکومت کا حملہ ہے ۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ کوئی مسلمان ہو اور پھر اسلام کے بنیادی عقائد کو ہی مٹانے کے درہے ہوجائے ؟کیسی عجیب بات ہے ۔ شریف خاندان کی کرپشن اور مقدمات سے توجہ ہٹانے کے لئے تو کئی بار چالیں چلی گئیں کئی بار انسانی جانوں کا ضیاع ہوا کبھی بارڈر پر جھڑپ تو کبھی کوئی بم دھماکہ ۔ کہیں آگ لگادی گئی تو کبھی سیاسی جماعتوں کو لڑوا کر عوام کی توجہ اصل مسئلہ سے ہٹادی گئی لیکن یہ جو ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کے قانون کو چھیڑا گیا یہ تو سمجھ سے باہر ہے ۔گو کہ حکومت فی الوقتی عوام و خواص کی توجہ ان کے مقدمات سے ہٹانے میں کامیاب رہی لیکن کیسا ظلم اپنی جانوں پر کیا ۔ اپنی دنیا کو بچاتے بچاتے آخرت سے بھی گئے اور ناصرف خود کو نقصان پہنچایا بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات مجروح کئے ۔ ایسے خطرناک تجربات کوئی سمجھدار انسان نہیں کرسکتا اور اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ کہ نواز شریف کو خاصا دیندار آدمی ہونے کا لیبل بھی لگا ہوا تھا۔بہت سارے دینی نمائندے ان کے دربار میں حاضر ہوتے رہتے تھے اور حال ہی معروف واعظ مولانا طارق جمیل صاحب بھی دربار شریفیہ رائے ونڈ تشریف لے کر گئے اور خاندان شریفیہ کی جان مقدمات سے چھوٹ جائے کی خاطر خصوصی دعا اور وظیفہ عنایت فرمایا لیکن ہم نے دیکھا کہ نیت خراب ہو تو کام بھی خراب ہی ہوتے ییں۔
عوام کو چاہیے کہ دوسروں کے ہاتھوں میں کھیلتے ہوئےاپنی افواج کے خلاف ہرزاسرائی نہ کریں۔جو محبت اور خیال افواج پاکستان کا اپنے لوگوں سے ہے وہ سب کو پتا ہے تو اپنی چاہت اور اعتماد کا ثبوت دیں اور غیر ضروری معملات میں فوج کو مت گھسیٹیں بلکہ حکمرانوں کے گریباں پر ہاتھ ڈالیں۔ یہ ملکی اندرونی و بیرونی معاملات ان کے حل کرنے کے ہیں کیونکہ اسی کو جمہوری نظام کہتے ہیں ۔
No comments:
Post a Comment