پاکستان کا مطلب کی؟ ا لا الہ الا اللہ
ہم نے سنا کہ پاکستان کی بنیاد یہ نعرہ بنا اور اسی کلمہ طیبہ کو ماننے والوں نے اپنی دین کی آزادی اور بقا کی خاطر بےشمار قربانیاں دے کر یہ عظیم مملکت حاصل کی۔
پہلے بات کرتے ہیں کلمہ طیبہ کو ماننے والوں کی۔۔ اور کلمہ کے واضح مفہوم کی۔۔
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔۔۔ اس بات پر تمام مسلمان بشمول تمام مسالک سبھی متفق ہیں اور صدق دل سے اللہ کی واحدانیت کے قائل ہیں ۔۔
دوسرا حصہ کلمہ طیبہ کا رسالت کی گواہی پر ہے۔
محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔
اب اس کے ماننے والے بھی ہر مسلک سے ہیں سبھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر مکمل یقین رکھتے ہیں ۔
تو جب قیام پاکستان کے وقت ہم نے یہ طے کر لیا کہ اس وطن میں عقیدہ صرف ایک چلے گا اور وہ کلمہ طیبہ پر ایمان لانا ہے تو دوسرے تیسرے چوتھے پانچویں عقیدہ کا تصور کہاں سے آگیا؟
جی ۔۔ یقینا ایک خاص سازش کے تحت ہمیں ابتدائی دور میں ہی یہ سبق بھُلانے کی کوشش کی گئی کہ۔۔پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ ۔۔ تاکہ جب بنیادی کلیہ بھول جائیں گے تو اسکی جگہ کچھ بھی اور یاد کروا دیا جائے گا اور پھر اصل سےہٹ کر پاکستانی ادھر ادھُر ٹامک ٹوئیاں مارتے مارتے ایک دوسرے کی گردن تک جا پہنچیں گے ۔
ہم پھر واپس آجاتے ہیں ۔۔ پاکسان کا مطلب کیا؟
بس ایک ایسا دیس جہاں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھنے والے آزادانہ زندگی گزار سکیں۔
کوئی دوسرا عقیدہ گھر کے اندر تو اپنایا جاسکتا ہے مگر گھر سے باہر صرف ایک ہی عقیدہ ہونا تھا یعنی کلمہ طیبہ پر ایمان۔۔ بس!!
تو ساتھیو! ابھی کوئی بہت وقت نہیں ہو چلا کہ ہم لوٹ کر کلمہ طیبہ کی طرف نہ آسکیں اور اس وطن عزیز کی جڑوں میں لگے مسلکی دیمک کو اکھاڑ نہ سکیں ۔
آئیں اپنی اصل کی طرف لوٹ آئیں اور ایک رسی کلمہ طیبہ کو مضبوطی سے تھامے آگے کو بڑھیں۔۔
چھوڑ دیں سب کو ۔۔ سب بعد کی باتیں ہیں ۔۔ قرآن کی تعلیمات کو سمجھیں اور اتحاد کے مشترک نقاط کو سامنے رکھ کر فساد سے بچیں کیوں کہ یہ بات آپ بھی جانتے ہیں کہ فساد کرنے والوں کے لیے بڑا عبرتناک عذاب ہے میرے پروردگار کے یہاں۔
تو آئیں توبہ کریں اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لیں۔اور اس تحفہ خداوندی اس عظیم مملکت کی تعظیم و تکریم اور ترقی و خوشحالی کیلئے مل کر کام کریں۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو ۔
سعدیہ کیانی
مئی 2017
No comments:
Post a Comment