تمام جج صاحبان نے عوام کو ایک پیغام دیا ہے۔۔
اور وہ یہ کہ۔۔
ہم طاقتور ترین ادارہ ہوتے ہوئے بھی اس فیصلہ کو لکھنےسے عاجز ہیں کیونکہ اس ملک میں بہت سے خفیہ ہاتھ ہیں جنہوں نے ہمارے سروں پہ بندوقیں تانی ہوئی ہیں البتہ ہم عوام کو وہاں پہنچا دیں گے جہاں سے آگے ۔۔ دھڑن تختہ ہےمگر یہ کام ہم نہیں کرسکتے اور وجہ۔۔
1۔ حکمران کہتے ہیں ہمیں عوام لائے وہی اس اقتدار کو چھیننے کے مجاز ہیں تو مطلب۔۔ عوام کو سڑکوں پہ آنا ہوگا۔۔
2۔۔ ہر ملک میں کچھ در پردہ عناصر ہوتے ہیں جو ملک کے بڑے بڑے فیصلے کرتے ہیں اور خفیہ رہتے ہیں جنہیں آپ اسٹیبلشمنٹ کے نام سے جانتے ہیں مگر عمومی طور پر اس سے مراد ۔۔فوج کو لیا جاتا ہے ۔۔ جوکہ غلط تاثر ہے ۔اس میں ملک کے طاقتور بیوروکریٹس کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ہمارے ملک میں نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کے پسندیدہ سرمایہ دار🤐 ہیں ۔ اور کیوں نہ ہوں ؟ یہ سب کو اپنے دھندے میں سے کچھ نہ کچھ کھلا کر ۔۔ ان کو اس کرپشن کا حصہ بنا لیتے ہیں۔
3۔۔ اس فیصلے میں جے آئی ٹی بنا کر ساتھ ریمارکس دئے گئے کہ جے آئی ٹی تو قاتلوں ڈاکووں غداروں اور خطرناک مجرموں کیلئے بنائی جاتی ہے یہ آخری حربہ استعمال کیا گیا تاکہ غیرت نہیں تو کم از کم اس درجہ گرنے سے بہتر وزیراعظم استعفی دے دےیا کوئی تھوڑی بہت غیرت والا ہی اس گھٹیا درجہ پر اس وزیراعظم کو سمجھانے کی کوشش کرے۔
یاد رکھیں اس ججمنٹ میں ایک واضح پیغام ۔۔ باشعور طبقے کو دیا گیا ہے کہ اس ملک کی موجودہ حالت کسی ادارے نے تبدیل نہیں کرنی اور نہ ہی یہ کسی ایک ادارے کے بس کی بات ہے جو بھی کرنا ہوگا وہ عوام کو ہی کرنا ہوگا۔ اسطرح لکھوں تو بیسیوں محرکات نکلتے ہیں مگر یہ چند نقاط ان مایوس لوگوں کیلئے جو اب تک۔۔ 420۔۔ پر اٹکے ہوئے ہیں ۔
اللہ گھر بیٹھےٹی وی پر تقدیر بدلنے کا انتظار کرنے والوں کی مدد نہیں کرتا جب تک خود عام آدمی باہر نہی نکلتا کوئ اس ملک میں تبدیلی نہی لاسکتا
چاہے کوئ بہت طاقتور ادارہ ہی کیوں نہ ہو سب عام آدمی پر منحصر ہے۔
تو پاکستانیوں!فیصلہ آپ کو سونپ دیا گیا ہے۔
سعدیہ کیانی
Saturday, 20 May 2017
پنامہ فیصلہ کیا تھا؟
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment