سینٹ الیکشن میں ن لیگ کے ساتھ وہی کچھ ہوا جو یہ دوسروں کے ساتھ کرتے آئے ۔ ڈنکے کی چوٹ پر اسٹیبلشمنٹ نے ان کے ساتھ وہی کھیل کھیلا جو یہ ہمیشہ خود کھیلتے رہے اور بدمعاشی دکھاتے رہے کہ کر لے جو کرنا ہے کسی نے ۔۔۔ بلکہ ان کی شہزادی مریم صفدر تو باقاعدہ نعرہ لگاتی رہی کہ "روک سکو تو روک لو" ۔۔ تو جناب ۔۔ آپ کی خواہش پوری کر دی گئی اور اس بار آپ کو روک ہی دیا گیا بلکہ اب سلسلہ پیچھے دھکیلنے کا شروع ہوگیا۔
جو احتساب کا سلسلہ درمیان میں سست ہوا وہ پھر زور پکڑنے لگا ۔ چیف جسٹس پر عوام کے شکوک و شبہات اب تقریبا ختم ہوگئے اور ان داتا ۔۔ مسیحااور بابا رحمت جیسے لقب چیف جسٹس ثاقب نثار کے لئے پکارے جانے لگے ہیں ۔ غریب عوام اب انہی سے امید لگا بیٹھے ہیں کہ یہی ان کے دکھوں کا مداوا کریں گے ۔ یہی عدلیہ ان کی غم خوار اور مددگار ہوگی۔ اللہ کرے دیگر جج اور وکلاء بھی خدا خوفی کا مظاہرہ کریں اور ان دلیر ججوں کا ساتھ دیں۔
ایک مرد درویش نے کہا تھا کہ نواز شریف اور ان کے حامیوں کو کڑے حساب کا سامنا ہوگا عوام ان کو جوتے اور ٹھڈے مارے گی اور یہ بد ترین انجام سے دوچار ہونگے ۔ اور حال ہی میں ہم نے دیکھا کہ نواز شریف کو ایک شخص نے منہ پہ جوتا دے مارا جو گارڈ فادر کے کان کی نیچے جالگا موصوف بری طرح ڈر گئے ۔ البتہ شرم و حیا سے ناواقفیت کی بناء موصوف اس کو بھی اپنی خوبی ہی بتا گئے کہ جتنا بڑا لیڈر ہو اتنا ہی اس کے دشمن بھی ہوتے ہیں۔ لا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم . کوئی بتائے ان کو اس طرح کے واقعات دشمنی نہیں نفرت کرنا کہلاتے ہیں بلکہ یہ بے بس عوام کا وہ رویہ ہے جو عنقریب شدت اختیار کرے گا اور کوئی پناہ نہیں ملے گی اس نفرت کے سامنے ۔
ان کو بہت وقت دیا گیا سنبھلنے کا۔ اپنی ہٹ دھرمی اور ٹکراو کی روش بدلنے۔ کا لیکن ان کی مثال ایسے ہے جیسے بندہ دلدل میں پھنس جائے تو جتنے ہاتھ پیر مارتا ہے مزید دھنستا جاتا ہے نکلنے کا راستہ ہمیشہ سکوت اور سکون سے تدبیر لڑانے میں ہوتا ہے یا کوئی باہر سے آئے اور کھینچ کر باہر نکال لے۔۔لیکن ان کے تکبر اور مریم کی زبانِ دراز نے ان باہر والوں کو بھی ڈرا دیا ۔۔ اب یہاں کوئی نہیں ۔۔۔ کوئی۔نہیں آئے گا
امید ہے کہ ان کے خلاف جو ریفرینسزز چل رہے ہیں وہیں سے سزا کا پروانہ نکلے گا اور تاریخ میں پہلی بار ایک زبردست احتساب کی بنیاد رکھی جائے گی۔ جسے آئیندہ آنے والی جوان قیادت (امید ہے) مستقل طور پر اپنا لے گی ۔ ادارے بہتر ہونگے ۔۔ بوڑھے سیاستدان گھروں کو یا قبروں کو روانہ کردئے جائینگے ۔۔ عام آدمی کی عزت نفس ذرا بحال ہونے لگے گی تو وہ سوچے گا ۔۔ وطن کی عزت سب سے مقدم ہے ۔۔ وطن سے وفا واجب ہے دوسرا کوئی آپشن نہیں ۔
دوسری طرف مرے ہوئے ہاتھی کی قیمت بڑھ گئی ۔زرداری صاحب کے گرد گھیرا کیسے ڈھیلا پڑ گیا؟ راو انوار کدھر گیا؟سینٹ الیکشن میں عمران اور زرداری کی مثال ایسی ہی تھی جیسے۔۔۔ ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز ۔۔۔ البتہ دونوں ہی نہ محمود نہ ایاز البتہ صف ایک ضرور ہوگئ ۔۔ کیسے؟ میرا خیال ہے کہ راو انوار اس وقت انہی کے پاس ہے جن کو سینٹ الیکشن میں ن لیگ کو ہرانا مقصود تھا ۔ وہی جن کو بلوچستان اور فاٹا میں اپنی مرضی کی حکومت چاہیے اور کیوں چاہیے؟ یہ ایک اور طرح کی بحث ہے اس میں اچھے برے دونوں طرح کے دلائل دئے جاسکتے ہیں ۔ لیکن یہ واضح ہوگیا اسٹیبلشمنٹ نے کھل کر ن لیگ پر وار کیا اور اسکی انہیں پرواہ بھی نہیں کہ کوئی کیا سمجھے کیا کہے۔ پانی سر سے اوپر جاچکا ۔ "ایمرجنسی" کے زریعے "انخلاء" درکار ہے۔ سو ہوگا ۔
زرداری صاحب کو تو وقتی تحفظ مل گیا لیکن عمران کو کیا ملا ؟ یہ اصل بات ہے جو سمجھنے کی ہے ۔ عمران کو ایک بات تو سمجھ لینی چاہیے کہ پس پردہ معاملات طے کرنا اسے کبھی راس نہ آیا اور نہ آئیندہ آئے گا۔ اتنے غلط فیصلوں سے کچھ نہ سیکھا ؟ پھر خفیہ معاہدے کرنے سے مزید نقصان ہی ہوگا کوئی فائدہ میری نگاہ نہیں دیکھتی ۔ کیا ہی اچھا ہو جو عمران اپنے جذبے پہ بھروسہ کرنے لگے ۔
لیکن مشکل ہے ۔ دوسری طرف ایک درخواست ان" جنات" سے بھی ہے کہ خدارا ۔۔۔ عام آدمی کا بھی کچھ سوچ لیں ۔ آپ کی پالیسیوں سے عوام کے ساتھ ملک کو بھی نقصان پہنچا ہے ۔ ستر سال میں آپ کے تجربات نے سوائے اس ملک کو دنیا میں سرخ بتی کے اور کچھ نہ بنایا ۔ آپ نے اپنے گھر کو سائینسی لیب بنا ڈالا نئے نئے تجربات اور ایجادات نے بہت نقصان پہنچایا اسلئے سرکار اب گزارش ہے کہ سانس لینے دیں ہمیں ۔ یہ لیب اب بند کردیں اور یہ خطرناک مواد تلف کردیں۔ آپ فکر نہ کریں ۔کچھ نہیں ہوتا اس وطن عزیز کو ۔ جنہوں نے بنایا ان کی اپنی ایک فوج ہے جو آپ کی مداخلت کی وجہ سے اپنا کام نہیں کرپارہی اسلئے ۔۔ اس ملک اور عوام پر رحم فرمائیں اور مزید انجینئرنگ سے گریز کریں۔
الیکشن کا وقت پر ہونا کچھ مشکل نظر آتا ہے ۔ٹرمپ ہمارے خون کا پیاسا بن گیا ہے کہ کب موقع ملے تو شہہ رگ کاٹ کھائے خیر یہ خواہش تو ابھی پوری نہیں ہوسکتی لیکن ایران اور افغانستان کے ساتھ ہمارے معاملات کو اب حل ہوجانا چاہیے ۔ ایران کو آنکھیں دکھانے کی بجائے کچھ لین دین کی بات کرلی جائے تو کوئی راہ بن جائے کوئی بھائی چارہ کوئی اعتماد کی بات ہونی چاہیے ۔ افغانستان کے معاملے میں جب تک ہمارے پختون خود کو محدود نہیں کرتے اسوقت تک ہم پھنسے رہیں گے ۔ اپنا گھر سنبھالا جاتا نہیں اور یہ وہاں بھی ٹانگ اڑا کر بیٹھے ہیں ۔ پختون کے خون کی گرمی کو فاٹا کی از سر نو تعمیر پر خرچ کروانا چاہیے ۔شاید اس طرح کچھ بہتر راہ مل جائے اس مسئلہ کے حل کی طرف ۔ جب تک یہ افغان کو ان کے حال پہ نہیں چھوڑتے اس وقت تک یہ بارڈر محفوظ نہیں بنایا جاسکتا۔ مان نہ مان میں تیرا مہمان ۔ خواہمخواہ دوسروں کے گھروں میں اپنی مرضی چلانے سے وہ بھی زچ آگئے ہیں۔ چھوڑ دیں ان کو اور اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر معاملات طے کریں۔
اس وقت کوئی منظم ادارہ وطن عزیز میں کام کررہا ہے تو وہ فوج ہے سو مجبور ہو کر انہیں سے درخواست کروں گی کہ اس ملک میں صحیح معنوں میں جمہوریت کا نفاذ چاہتے ہیں تو سیاستدانوں سے ذاتی مراسم ترک کردیں۔ بحیثیت ادارہ ڈیل کریں اور ذاتی حیثیت سے فوائد والے رجحان کو رد کریں ۔ ایک تجویز دونگی کہ فوج اپنی نگرانی میں بزرگ محب وطن اور سمجھدار شہریوں کے ساتھ سنجیدہ باصلاحیت اور پرعزم نوجوانوں کو جمع کرے۔مختلف طبقات کے ساتھ مشاورت کی جائے اور اس ملک کے لئے ترقی یافتہ ممالک کی طرز پر کوئی بہتر سسٹم ڈیزائن کیا جائے۔ پاکستان مزید اس کرپٹ سسٹم کے ساتھ نہیں چل سکتا اور اسکی وجہ یہ ہے کہ اس سسٹم میں سچ کی گنجائش نہیں۔ یہ کرپٹ سسٹم جسطرح ڈیزائن ہوا اور اس نے جڑیں پکڑ لیں اس میں درست فیصلے کو نافذ کرنے کا کوئی راستہ نہیں۔ یہ بھی ایک طویل بحث ہے کہ کیسے درست طریقے سے کام نہیں کیا جاسکتا ۔بس جو سمجھتے ہیں اور سوچتے ہیں وہ میری بات کی تائید کرینگے کہ اس نظام بنیاد سے بدلے بنا ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ۔ جوان قیادت کو سامنے لانے کا وقت آگیا اس فرسودہ نظام کو تلف کرکے جدت اور روشن خیالی کی بناء پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
Thursday, 15 March 2018
جوان قیادت کو سامنے لانے کا وقت آگیا ۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment