Friday, 7 June 2019

یاجوج ماجوج

یہ تو طے ہوگیا کہ بحیثیت قوم ہم یاجوج ماجوج ہیں۔جو ملا چاٹ گئے کیا نعمتیں اور کیا برکتیں ۔۔
بحثیت قوم نہ سہی بحثیت مسلمان ہی اپنے رویوں پر غور کیجئے۔ رمضان المبارک کے مقدس ماہ کو سب نے دھکے دے کر گزار دیا بھلا کتنی نیکیاں کمائیں ؟
کتنے غریب گھرانوں میں آپ کے باعث راحت اور  خوشی کا سامان ہوا؟ بس ایک دوسرے کو دیکھے رہیئے نالائقوں کیطرح۔
مہذب معاشروں میں لوگ انتظار نہیں کرتے کہ کوئی انہیں آکر کہے تو فرض نبھائیں بلکہ ان کے شعور میں ہمہ وقت اپنے فرض کی ادائیگی بروقت اور احسن طریقے سے ادا کرنا شامل رہتا ہے ۔
کبھی سوچتی ہوں کہ اللہ کی تقسیم کیسی عجیب ہے جو ہماری سمجھ سے بالاتر ہے ۔جنہیں دولت کے انبار دئیے ان کے دل کیسے تنگ اور سخت ہیں کہ ارد گرد محرومیوں کو دیکھتے ہوئے بھی ان کا ازالہ کرنے کا خیال تک نہیں آتا ۔ ایک ہم ہیں جنہیں شاید قارون کا خزانہ بھی مل جاتا تو جب تک مکمل بانٹ نہ لیتے گھر ہی نہ لوٹتے۔۔ لیکن شاید اسی لئے اللہ نے قارون کا خزانہ قارون کی طبیعت رکھنے والوں کو عطا کردیا ۔۔ ہمیں تو بس اذان دینے کے واسطے منبر پہ چڑھا دیا ۔۔ امر بالمعروف و نہی عن المنکر ۔ کا حکم سناتے جاو اور نالائقوں کو دیکھ دیکھ کڑھتے جاو!
میں خود کو حوصلہ دیتی رہتی ہوں کہ کبھی تو بدلاو آ ہی جائے گا لیکن سچ ۔۔ لگتا ہے جھوٹی تسلی ہے ۔۔
وہی گندے ذہن وہی شیطان نما حیوان معصوم بچوں کی زندگیاں چاٹنے والے یاجوج ماجوج!!
شیطان کو قید کرنا تو بس زحمت ہی لگتی ہے اب کہ اس کے پیروکار انسانیت کے لبادے میں انسانوں سے بڑھ گئے۔
ماہ رمضان کی حیا آئی نہ خوف خدا۔۔ اور خدا کا خوف تو یوں بھی مشکل ہے ۔۔ عین الیقین اور حق الیقین کی منزلوں کو تو ولی اور ابدال ہی پہنچیں تو پہنچیں ۔۔ ہم تو آسمان سے گرتے پتھر بھی نہ دیکھ پائے ۔
کسی نے کہا ۔۔ چپ ہو جاو ۔۔ مت بولو ۔۔ خود کو مصیبت سے بچاو ۔۔ جیسے دوسرے بچائے بیٹھے ہیں دامن ۔۔ تم بھی سمیٹ لو ذرا!!
لیکن انہیں کیسے سمجھاوں ۔۔ مجھے ہے حکم اذان ۔۔۔ تو بھلا کیسے نہ دوں بانگ؟
میری آزمائشیں حضرت ایوب علیہ السلام جیسی تو نہیں؟
میرا سفر خضر علیہ السلام جیسا طویل تو نہیں ؟
میرے لہجے کی تلخی میری چادر کے سکڑنے سے نہیں بلکہ مخلوق کی محرومی سے دل جلا ہے میرا ۔۔
میرے گھر میں جب بھی فاقہ اور تنگی آئی تو کسی اور سبب سے نہیں میری کوتاہیوں کے سبب آئی ۔۔۔ اسلئے یہاں صبر کے سوا چارہ نہیں لیکن یہ میرے ارد گرد مفلس لوگ جو بڑھنے لگے ۔۔ یہ میری جان کا روگ بن گئے ۔۔ اب جو مجھ تک پہنچا وہ یقینا کسی سبب سے پہنچا ۔۔ لیکن کتنا مشکل ہے کہ میرے اسباب میرے اعصاب جیسے شکستہ ہوگئے ۔۔
اتنا سفر ۔۔۔ لاحاصل !!
عذاب دید میں‌آنکھیں لہو لہو کر کے
میں شرمسار ہوا تیری جستجو کر کے

No comments:

Post a Comment