Monday, 10 August 2020

اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے

موجودہ سیاسی منظر نامے پہ بات کرنے سےقبل وزیر اعظم عمران خان کے دو انتہائی اہمیت کے حامل اجلاس کی صدارت سے متعلق کچھ بات کر لی جائے تو مناسب ہے۔
ایک اعلی سطح کا نیشنل سیکیورٹی اجلاس جس میں چیف آف آرمی سٹاف قمر جاوید باجوہ، چیف آف نیول سٹاف ایڈمرل ظفر محمود عباسی، چیف آف ائیر سٹاف ائیر مارشل مجاہد انور خان چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل ندیم رضا اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کے ساتھ وزیر دفاع پرویز خٹک نے شرکت کی۔ اس اجلاس میں ملکی اندرونی اور بیرونی سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور پاکستان کے جغرافیائی حالات سالمیت سے متعلق اہم امور پر گفتگو ہوئی۔
گزشتہ دنوں ایک ننھے کشمیری بچے کی اپنے شہید نانا کے سینے پہ بیٹھے، بےبسی کی تصویر نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ بھارت کا ڈراونا اور سفاک چہرہ دنیا کے سامنےایک بار پھر آگیا تو یہی وقت تھا جب کشمیریوں کی آواز بھی بلند کرنے کے لئے پاکستان کو حرکت میں آنا چاہیے۔ باجود کوشش اور بارہا احتجاج دنیا کی آنکھوں سے بھارت سے جڑے مفاد کے سبب جو پٹی بندگی ہے اسے کھولنے کے لئے کچھ کرنے کا یہی وقت ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے رواں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ، کرفیو اور روز روز نہتے کشمیریوں کی شہادتیں اقوام عالم کی بے حسی کا مظہر ہیں۔قدرت نے ساری دنیا کو لاک ڈاون میں ڈال دیا کہ کیسا لگتا ہے جب آپ جائز ضروریات پوری کرنے سے بھی قاصر ہوں؟ کیسا لگے گا جب آزاد فضاوں میں سانس لینا آپ کی جان کو خطرے میں ڈال دے؟ کیسا لگ رہا ہےکشمیریوں کی طرح گھروں میں قید اور رزق کی کمی کاشکار ہوکر ذہنی کوفت سے گزرنا؟ لیکن کیا دنیا نے کچھ سیکھا؟ نہیں کچھ بھی نہیں سیکھا۔ جس کا داو لگا اس نے اب بھی دوسرے کا گلا گھونٹ کر خود کو ذرا سا نفع دینے کی کوشش کی۔ اس آفت نے بھی دنیا کے انسانوں کو کوئی خاص سبق نہ سکھایا اور نہ کوئی اپنی سفاک روش سے باز آیا۔
بحرحال اس وقت تمام تر بحرانوں کو ایک طرف رکھ کر وزیراعظم کا سیکیورٹی صورتحال پر اجلاس کی صدارت کرنا یقینا خطے کی بدلتی صورتحال کی جانب ایک واضح اشارہ ہے کہ دشمن ہماری اندرونی کمزرویوں سے فائدہ نہ اٹھا سکے۔
کل جو دوسرا اہم اجلاس وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہوا وہ پاک چین اقتصادی راہدرای منصوبہ سے متعلق تھا۔اس میں وزیراعظم عمران کے ہمراہ وفاقی وزیر اسد عمر، عمر ایوب ، خسرو بختیار جنرل ریٹائرڈ عاصم باوجوہ جو چیئرمین سی پیک اتھارٹی ہیں اور مشیر تجارت رزاق داود بھی شریک تھے۔
یقینا یہ دونوں اجلاس انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ خصوصا ایسے حالات میں جب عمران خان کی حکومت کے لئے کورونا وائرس ایک چیلنج ہے تو بڑھتی مہنگائی، انرجی کرائسس، لوڈ شیڈنگ اور پٹرول کی قیمت، تعلیمی نظام درہم برہم اور پھر پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے سے سر اٹھاتی دہشت گردی نے حکومت کو مزید چینلنجز میں ڈال دیا۔
عمران خان کے الیکشن میں کامیاب ہونے سے قبل ہمیں گزشتہ حکومتوں کی لوٹ مار اور سرکاری خزانے کے حالات دیکھتے ہوئے مستقل کا حال تو اچھا نظر نہیں آتا تھا لیکن اتنا برا ہوگا ،یہ بھی امید نہ تھی۔وہی لوگ جو گزشتہ ادوار میں حکومت کا حصہ تھے وہی اب بھی ہیں ،لیکن کیا وجہ ہے کہ وہ پہلے سے بھی بدترین پرفارمنس دے رہے ہیں؟ اپنے مال پیسہ بنانے کے لئے محنت کرنے والے آج عمران خان کے زیر اثر بھی اپنا ہی مفاد سامنے رکھے ہوئے ہیں جبکہ ہمیں تو خان صاحب نے تسلی دی تھی کہ آپ میرا یقین کیجئے ،جب میں خود ٹھیک ہوں تو میرے زیر سایہ کام کرنے والے بھی ٹھیک ہی کام کریں گے۔ لیکن لگتا ہے الٹ ہوگیا۔ زیر سایہ کا سایہ خان صاحب پر ایسا اثرانداز ہوا کہ وہ خود بھی یہ نہیں سمجھ پا رہے کہ اچھا کیا ہے اور برا کیا ؟ جو کام ان کے معاون و مشیرجس طرح چاہتے ہیں اسی طرح کروا لیتے ہیں اور خان صاحب کو برا بھی نہیں لگتا،ایسا کیوں؟
بہت سوچ بچار اور عمران خان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد مجھے یہی سمجھ آرہی ہے کہ خان صاحب کا مسئلہ یہی ہے کہ وہ لانگ ٹرم پلیننگ نہیں کرسکتے۔ بس جو سامنے پڑا ہے اسی کو دیکھ کر فیصلہ کردیتے ہیں۔ اب اس کی ایک مثال پی آئی اے والا معاملہ ہے۔ اگر اس مسئلہ پر تھوڑی تحقیق کروا لیتے اور اس کے ردعمل کا جائزہ لے لیتے تو شاید اتنی سبکی اور نقصان نہ ہوتا جتنا اب ہوگیااور حیرت ہے کہ جناب سرور صاحب جو گزشتہ ادوار میں بھی حکومتوں کا حصہ رہے انہوں نے کیسا بلنڈر مارا؟ حیرت ہے کہ کوئی وزیر مشیرسوچتا نہیں کہ وہ کیا کررہا ہے؟ ایسا لگتا ہے خدا نے گنجے کو ناخن دے دئیے اور اپنے ہی ہاتھوں اپنے سر کو لہو لہان کئے جارہا ہے بالکل ایسی ہی مثال اس وقت پی ٹی آئی حکومت کی ہے۔

ہمیں فکر ہے کہ ایک طرف ملک کو جغرافیائی لحاظ سے سلامتی کےخطرات کا سامنا ہے تو دوسری طرف اندورنی طور پر معاشی نظام درہم برہم۔باوجود یہ کہ ہمیں اپنے دفاع اور اس سے بھی زیادہ اللہ کی ذات پہ بھروسہ ہے، یقینا پاکستان کا دفاع مضبوط ہے لیکن حکومت کے حالات دیکھیں تو ایسے وقت بے اختیار دل سے دعا نکلتی ہے کہ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے۔  

No comments:

Post a Comment